اب میرے دل کو ایک اطمینان‘ تسلی اور سکون ہے‘ اب میں ذکر کرتی ہوں تو سچ میں ایسا لگتا ہے جیسے میرے اندر ٹھنڈک اتر رہی ہے
محترم حکیم صاحب السلام علیکم!آپ کے رسالے کی تعریف کے الفاظ میرے پاس نہیں ہیں‘ عبقری سے میری ملاقات کیسے ہوئی آپ بھی سنیں:۔ یہ ایک مزے کی بات ہے‘ میری امی کو کسی جاننے والی نے عبقری کے بارے میں بتایا تھا‘ ہمارے گھر جو اخبار والا آتا ہے اسے اکثر امی کہتی تھیں‘ عبقری لادو‘ وہ لے کر ہی نہیں آتا تھا‘ پتا نہیں اسے کیا تھا‘ خیر ایک دن پچھلے سال اکتوبرمیں وہ عبقری لے آیا۔ میں نے پہلی دفعہ عبقری دیکھا‘ پہلی دفعہ پڑھا‘ مجھے بہت اچھا لگا‘ میں پڑھتی رہی۔ سب گھر والے سوگئے‘ میں رات کے ایک بجے یا شاید دو بجے تک پڑھتی رہی۔ میں سٹنگ روم میں بیٹھی تھی‘ پھر مجھے نیند آنا شروع ہوگئی‘ میں اپنے کمرے میں آکرسوگئی‘ میں نے خواب دیکھا وہی کمرہ ہے‘ جہاں میں بیٹھ کر پڑھ رہی تھی‘ عبقری کو کسی نے پکڑا ہوا ہے ‘کون ہے نظر نہیں آتا پر کوئی ہے۔ کمرے میں مکمل اندھیرا ہے۔ میں نے ٹائٹل پر سبز اور سفید رنگ سے عبقری لکھاہوا پڑھا۔ ٹائٹل پر بہت ہی خوبصورت رنگ برنگ کے ٹیولپ کے پھول بنے ہوئے ہیں۔ بہت ہی پیارے ٹیولپ ہیں‘ لمبی لمبی ہری ڈنڈیاں ہیں اور ٹائٹل کی بوٹم لائن پر چھوٹے چھوٹے چراغ روشن ہیں جو روشنی کررہے ہیں اور بالکل عبقری کو دیکھ کر ایسے لگ رہا ہے جیسے اندھیرے میں روشنی ہے بہت ہی خوبصورت منظر ہے۔ ہے ناں مزے کی بات۔عبقری ملنے کے بعد اب میرے دل کو ایک اطمینان‘ تسلی اور سکون ہے‘ اب میں ذکر کرتی ہوں تو سچ میں ایسا لگتا ہے جیسے میرے اندر ٹھنڈک اتر رہی ہے۔ اس بات کی سمجھ مجھے اب آئی ہے۔ بے شک دلوں کا سکون اللہ کے ذکر میں ہے‘ سکون اسے کہتے ہیں مجھے تو پتا ہی نہیں تھا۔ میں نے کہیں پڑھا تھا دو انسانوں کو آپ کبھی نہیں بھولتے ایک وہ جو آپ کو نقصان پہنچائے اور ایک وہ جس کا آپ پر کوئی احسان ہو۔ محترم حکیم صاحب! آپ کا ہم سب پر بڑا احسان ہے کہ آپ نے اتنا زبردست رسالہ نکالا‘اس رسالے نے ہمیں بہت سی تکلیفوں سے نکالا ہے‘ اس رسالے کی وجہ سے مجھے اللہ سے باتیں کرنا آگیا ہے‘ میں ساری رات رو رو کر اللہ سے مانگتی ہوں‘جب بھی دعا مانگتی تھی کہ تو ایک آیت میرے دل میں پتا نہیں کیوں آجاتی تھی۔ سورۂ یٰسین کی آخری آیات میں ہے مفہوم
ہے:۔ جب وہ کسی کام کا ارادہ کرتا ہے تو وہ کہتا ہے کُن اور ویسا ہی ہوتا ہے۔ پھر میں روتی جاتی تھی اور اس آیت کی تکرار کرتی تھی۔ میں بس یہی کہتی تھی اللہ سے اے اللہ! میں نہیں جانتی تو جانتا ہے‘ میرے ساتھ کیا مسئلہ ہے‘ بس مجھے ٹھیک کردے اور سچی بات ہے۔ اللہ نے مجھے در در نہیں بھٹکایا۔ مجھ گنہگار پر اس کا اتنا کرم‘ مجھ پر اسے اپنے بندوں سے کتنا پیار ہے۔ ہم ہی نافرمان ہیں۔ ذکر کرنا تو اب میں ساری زندگی نہیں چھوڑوں گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں